غزل
اوروں کا تو شکوہ ہی کیا کرتے ہیں ہم لوگ
غیروں کی طرح خود سے ملا کرتے ہیں ہم لوگ
پہلے تو کیا کرتے ہیں خود چاک گریباں
پھر خود ہی رفو اس کو کیا کرتے ہیں ہم لوگ
وہ اہل چمن ہیں کہ جب آتا ہے کوئی وقت
گلشن کو لہو اپنا دیا کرتے ہیں ہم لوگ
غم ہو کہ خوشی اپنے لئے دونوں ہیں یکساں
احساس سے اب دور رہا کرتے ہیں ہم لوگ
تبدیلی اقدار کا کیا دھیان نہیں ہے
اس دور میں کیوں ذکر وفا کرتے ہیں ہم لوگ
وہ درس محبت کا ملا ہے کسی در سے
اب غیروں کے حق میں بھی دعا کرتے ہیں ہم لوگ
سلیمان صدیقی
اوروں کا تو شکوہ ہی کیا کرتے ہیں ہم لوگ
غیروں کی طرح خود سے ملا کرتے ہیں ہم لوگ
پہلے تو کیا کرتے ہیں خود چاک گریباں
پھر خود ہی رفو اس کو کیا کرتے ہیں ہم لوگ
وہ اہل چمن ہیں کہ جب آتا ہے کوئی وقت
گلشن کو لہو اپنا دیا کرتے ہیں ہم لوگ
غم ہو کہ خوشی اپنے لئے دونوں ہیں یکساں
احساس سے اب دور رہا کرتے ہیں ہم لوگ
تبدیلی اقدار کا کیا دھیان نہیں ہے
اس دور میں کیوں ذکر وفا کرتے ہیں ہم لوگ
وہ درس محبت کا ملا ہے کسی در سے
اب غیروں کے حق میں بھی دعا کرتے ہیں ہم لوگ
سلیمان صدیقی
______________________||FaceBook Page||______________________
An Urdu Ghazal by Suleman Siddiqui |
ग़ज़ल
औरों का तो शिकवा ही किया करते हैं हम लोग
ग़ैरों की तरह ख़ुद से मिला करते हैं हम लोग
पहले तो किया करते हैं ख़ुद चाक गिरेबाँ
फिर ख़ुद ही रफ़ू उसको किया करते हैं हम लोग
वह अहले चमन हैं कि जब आता है कोई वक़्त
गुलशन को लहू अपना दिया करते हैं हम लोग
ग़म हो कि ख़ुशी अपने लिये दोनों हैं यकसां
एहसास से अब दूर रहा करते हैं हम लोग
वह दर्स मोहब्बत का मिला है किसी दर से
अब ग़ैरों के हक़ में भी दुआ करते हैं हम लोग
सुलेमान सिद्दीक़ी
औरों का तो शिकवा ही किया करते हैं हम लोग
ग़ैरों की तरह ख़ुद से मिला करते हैं हम लोग
पहले तो किया करते हैं ख़ुद चाक गिरेबाँ
फिर ख़ुद ही रफ़ू उसको किया करते हैं हम लोग
वह अहले चमन हैं कि जब आता है कोई वक़्त
गुलशन को लहू अपना दिया करते हैं हम लोग
ग़म हो कि ख़ुशी अपने लिये दोनों हैं यकसां
एहसास से अब दूर रहा करते हैं हम लोग
वह दर्स मोहब्बत का मिला है किसी दर से
अब ग़ैरों के हक़ में भी दुआ करते हैं हम लोग
सुलेमान सिद्दीक़ी