غزل
یقیں ہے کہ تم کو نہ پائیں گے ہم
مگر جاں کی بازی لگائیں گے ہم
کئی بار سوچا بھلائیں گے ہم
کبھی اُن کے در پر نہ جائیں گے ہم
یہ دنیا جو بدتر ہے دوزخ سے بھی
اِسے ایک جنت بنائیں گے ہم
جسے سُن کے پتھر پگھل جائیں گے
وہی گیت تم کو سنائیں گے ہم
یہ مانا کہ بیزار دنیا سے ہیں۔!
مگر کس طرف اور جائیں گے ہم
مسائل اگر زندگی کے بڑھے
اُنھیں جلد ہی بھول جائیں گے ہم
سلیمان صدیقی
یقیں ہے کہ تم کو نہ پائیں گے ہم
مگر جاں کی بازی لگائیں گے ہم
کئی بار سوچا بھلائیں گے ہم
کبھی اُن کے در پر نہ جائیں گے ہم
یہ دنیا جو بدتر ہے دوزخ سے بھی
اِسے ایک جنت بنائیں گے ہم
جسے سُن کے پتھر پگھل جائیں گے
وہی گیت تم کو سنائیں گے ہم
یہ مانا کہ بیزار دنیا سے ہیں۔!
مگر کس طرف اور جائیں گے ہم
مسائل اگر زندگی کے بڑھے
اُنھیں جلد ہی بھول جائیں گے ہم
سلیمان صدیقی
____________________________
A Ghazal by Urdu Poet Suleman Siddiqui |
_________
A Ghazal by Urdu Poet Suleman Siddiqui |
ग़ज़ल
यक़ीं है कि तुमको न पायेंगे हम
मगर जाँ की बाज़ी लगायेंगे हम
कई बार सोचा भुलायेंगे हम
कभी उनके दर पर न जायेंगे हम
जिसे सुनके पत्थर पिघल जायेंगे
वही गीत तुमको सुनायेंगे हम
ये माना कि बेज़ार दुनिया से हैं!
मगर किस तरफ़ और जायेंगे हम
सुलेमान सिद्दीक़ी
मगर जाँ की बाज़ी लगायेंगे हम
कई बार सोचा भुलायेंगे हम
कभी उनके दर पर न जायेंगे हम
जिसे सुनके पत्थर पिघल जायेंगे
वही गीत तुमको सुनायेंगे हम
ये माना कि बेज़ार दुनिया से हैं!
मगर किस तरफ़ और जायेंगे हम
सुलेमान सिद्दीक़ी