غزل
وہ دور سے پری پیکر دکھائی دیتا ہے
قریب جاؤں تو پتھر دکھائی دیتا ہے
خلوص و مہر و وفا اُٹھ گئی زمانے سے
ہر اک ہاتھ میں خنجر دکھائی دیتا ہے
وہ ایک شخص جو ملنے پہ اجنبی سا لگے
وہ خواب میں مجھے اکثر دکھائی دیتا ہے
نثار جن پہ کئے ہم نے پھول ہستی کے
انھیں کے ہاتھ میں پتھر دکھائی دیتا ہے
وہ جس کا ذکر تھا اہلِ طرب کی محفل میں
غمِ حیات کا پیکر دکھائی دیتا ہے
سلیمان صدیقی
وہ دور سے پری پیکر دکھائی دیتا ہے
قریب جاؤں تو پتھر دکھائی دیتا ہے
خلوص و مہر و وفا اُٹھ گئی زمانے سے
ہر اک ہاتھ میں خنجر دکھائی دیتا ہے
وہ ایک شخص جو ملنے پہ اجنبی سا لگے
وہ خواب میں مجھے اکثر دکھائی دیتا ہے
نثار جن پہ کئے ہم نے پھول ہستی کے
انھیں کے ہاتھ میں پتھر دکھائی دیتا ہے
وہ جس کا ذکر تھا اہلِ طرب کی محفل میں
غمِ حیات کا پیکر دکھائی دیتا ہے
سلیمان صدیقی
A Ghazal by Suleman Siddiqui |
______________________||FaceBook Page||______________________
An Urdu Ghazal by Suleman Siddiqui |
ग़ज़ल
वोह दूर से परी पैकर दिखाई देता है
क़रीब जाऊँ तो पत्थर दिखाई देता है
ख़ुलूसो महरो वफ़ा उठ गई ज़माने से
हर एक हाथ में ख़ंजर दिखाई देता है
वोह एक शख़्स जो मिलने पे अजनबी सा लगे
वोह ख़ाब में मुझे अक्सर दिखाई देता है
निसार जिन पे किये हमने फूल हस्ती के
उन्हीं के हाथ में पत्थर दिखाई देता है
सुलेमान सिद्दीक़ी
No comments:
Post a Comment