Saturday, October 1, 2016

Ghazal : Jo Bhi Unn Ke Qareeb Hotey Hain

A Ghazal by Suleman Siddiqui
غزل

جو بھی اُن کے قریب ہوتے ہیں
کتنے وہ خوش نصیب ہوتے ہیں

دور ہوتے ہی بھول جاتے ہیں
لوگ کتنے عجیب ہوتے ہیں

غیر پر ہے کرم تو کیا شکوہ!
اپنے اپنے نصیب ہوتے ہیں

آئینے اَپنے روبرو رکھ کر
خود وہ اَپنے رقیب ہوتے ہیں

نیکی کرئیے  تو روٹھ جاتے ہیں
اب تو ایسے حبیب ہوتے ہیں

سب کو ملتے ہیں رنگ رنگ کے پھول
ہم کو کانٹے نصیب ہوتے ہیں

جام و مینا شباب اور بادل
دن کب اَیسے نصیب ہوتے ہیں

دل کی دولت نہیں جنہیں حاصل
وہی اَصلی غریب ہوتے ہیں

آئیے پاس مل کے بیٹھیں آج
دن کب اَیسے نصیب ہوتے ہیں

سلیمان صدیقی

____________Visit us at our ||FaceBook Page|| too____________

ग़ज़ल

जो भी उन के क़रीब होते हैं
कितने वह ख़ुशनसीब होते हैं

दूर होते ही भूल जाते हैं
लोग कितने अजीब होते हैं

ग़ैर पर है करम तो क्या शिक्वा!
अपने अपने नसीब होते हैं

नेकी करिये तो रूठ जाते हैं
अब तो ऐसे हबीब होते हैं

सब को मिलते हैं रंग रंग के फूल
हम को काँटे नसीब होते हैं

दिल की दौलत नहीं जिन्हें हासिल
वही असली ग़रीब होते हैं

आईये पास मिल के बैठें आज
दिन कब ऐसे नसीब होते हैं

सुलेमान सिद्दीक़ी
A Ghazal by Suleman Siddiqui

No comments:

Post a Comment