Monday, March 23, 2015

Ghazal : Jagmagate Shahar Ki Kya Khoob Hain TareekiyaN

غزل


جگمگاتے شہر کی کیا خوب ہیں تاریکیاں
گھر کے باہر ہے اجالا گھر کے اندر ہے دھواں

اے فقیہ شہر اب تو کس لئے خاموش ہے
سچ کے کہنے پر کٹی ہے کس لئے میری زباں

تم بھی رکھتے ہو محبت میرے دل میں بھی خلوص
پھر یہ کیسا فاصلہ میرے تمھارے درمیاں

زندگی ہے یا کسی مفلس کا بوسیدہ لباس
ہے دریدہ پیرہن اڑتی ہیں جس کی دھجیاں

وہ تیری مخمور آنکھیں وہ تیرے ہوٹوں کا لمس
ڈھونڈھتا ہوں چار سو لیکن وہ جنت اب کہاں

وہ تیری مرمری سی باہیں وہ تیرے کاکل کی شب
ہم کبھی سرشار رہتے تھے انھیں کے درمیاں

وہ مہکتی رات جب پہلو میں میرے آپ تھے
یاد ہی اب رہ گئی ہے اب بھلا وہ شب کہاں

زندگی اک دشت کی مانند ویراں ہو گئی
تم نہیں ہو ساتھ تو مہکی ہوئی راتیں کہاں

سلیمان صدیقی
_________________________

Suleman Siddiqui Poetry
A Ghazal by Suleman Siddiqui

No comments:

Post a Comment